*امیر القلم علامہ عبد المبین صاحب نعمانی کی خانقاہ برکاتیہ میں آمد اور طلبہ جامعہ احسن البرکات سے خطاب*

از قلم : محمد ہاشم رضا برکاتی. متعلم: جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف.
جماعت اہل سنت کی مشہور ومعروف شخصیت، متعدد کتب کے مصنف علامہ عبد المبین صاحب نعمانی ہندوستان کی عظیم وقدیم ترین خانقاہ، خانقاہ برکاتیہ میں تشریف لائے اور جامعہ احسن البرکات کے طلبہ کو دو نشستوں میں خطاب و نصیحت فرمایا ۔ پہلی نشست میں خامسہ تا فضیلت کے طلبہ کو بہت ہی قیمتی نصیحتوں سے سرفراز فرمایا، آپ نے فرمایا کہ : آپ میں سے کچھ طلبہ فراغت کے بعد کسی شعبہ میں تخصص کریں گے، چاہے تخصص فی الفقہ ہو یا تخصص فی الحدیث ہو لہٰذا ان طلبہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اچھے اور قابل مفتی بنیں. ہمارے یہاں مفتیوں کی کمی نہیں ہے لیکن اچھے مفتیوں کی ضرور کمی ہے۔ اور جو طلبہ تدریسی فرائض انجام دینے لگیں ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ لغت ساتھ میں رکھیں.اگرچہ آپ کو کسی لفظ کا معنی معلوم ہو لیکن اس کا معنی لغت میں ضرور دیکھ لیا کریں. تحقیقی ذہن بنائیں اور طلبہ کو بھی تحقیق سے پڑھایا کریں. اور جو طلبہ خطابت کے میدان میں اتریں ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خطابت کو اپنا پیشہ ہرگز نہ بنائیں. اور خطابت کی آج کل جو کتابیں بک رہی ہیں ان میں موضوع روایات کی بھرمار ہے اس لئے تقریر پہلے خود لکھیں پھر بولیں. اور حضرت نے بہت ہی زیادہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری صفوں میں اچھے قلم کاروں کی افسوس ناک حد تک کمی ہے. اگر آج کے حالات کا مقابلہ کرنا ہے تو ہم میں سے ہر شخص کو اچھا قلم کار ضرور بننا چاہئے. اور اسکا طریقہ یہ ہے کہ جمعہ اور جمعرات کے اوقات کو کار آمد بنایا جائے اور ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر جمعہ کو کم از کم ایک صفحہ ضرور لکھے اس طرح آپ کا قلم آہستہ آہستہ چلنے لگے گا ایک دن آپ کا نام بھی مشہور قلم کاروں میں شمار کیا جائے گا.

دوسری نشست! کچھ دیر بعد ایک اور اجتماعی نشست منعقد ہوئی جس میں تمام طلبہ جامعہ نے شرکت کی ۔
طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے حضور امیر القلم نے خصوصی طور پر تجویدو قراءت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ : آج کے حالات کے اعتبار سے مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے. آج ہمارے مدارس سے نکتہ رس مدرس اور زبان آور خطیب تو بہت پیدا ہو رہے ہیں لیکن اچھے قاریوں کی بہت کمی ہے. اور مزید فرمایا کہ طالبان علوم نبویہ کو ہمارے اسلاف کی زندگی کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے اور آپ نے حضور مفتئ اعظم ہند اور حضور برہان ملت اور حضور سید العلماء ،حضور مجاہد ملت، رئیس القلم علامہ ارشد القادری رحمہم اللہ کی سوانح پر سیر حاصل گفتگو فرمائی. اور فرمایا کہ مجھ احقر کو ان شخصیات کے ساتھ رہنے کا بھی شرف حاصل ہوا ہے. ان شخصیات کے اندر دین کا کام کرنے کا جزبہ ہمیشہ موجزن رہتا تھا. اور ہر چہار جانب جو سنیت کی ہریالی دکھ رہی ہے وہ انہیں بابرکت نفوس قدسیہ کےدم قدم سے ہے، اس لئے طلبہ کو ان شخصیات کی سوانح کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے، آپ نے علامہ ارشد القادری کی کتابوں کے مطالعہ کرنے کی خصوصی دعوت دی بالخصوص زلزلہ، زیرو زبر، بزبان حکایت، لالہ زار وغیرہ کا ضرور مطالعہ کریں ۔
اور آخر میں حضور امان اہلسنت نے طالبان علوم نبویہ کو اپنے مفید مشوروں سے نوازا اور کہا کہ ہماری ہمیشہ یہی سوچ رہتی ہے کہ آپ لوگ کامیاب ہو جائیں. اس لئے آپ کو سال میں تقریباً چار پانچ مشہور شخصیات سے میٹنگیں کروائی جاتی ہیں. لہذا آپ لوگ محنت کریں اور اپنی تعلیم کی جڑوں کو مضبوط بنائیں ان شاءاللہ آگے چل کے کامیاب ہوں گے اس کے بعد صلوٰۃ وسلام اور علامہ صاحب کی دعا پر میٹنگ اختتام پذیر ہوئی.
دوسری نشست میں حضورامان اہلسنت اور جملہ اساتذہ جامعہ احسن البرکات و قاسم البرکات اور تمام طلبہ نے شرکت کی ۔