پی،ایف، آئی پر حکومتی پابندی:ایک مختصر تجزیہ!

از:(مولانا)جمال اختر صدف گونڈوی

پچھلے دنوں(28ستمبر) پاپلر فرنٹ آف انڈیا کو اس لیے بین کر دیا گیا کہ وہ ملک دشمن سیاسی جماعت ہے،
28 ستمبر کو پانچ سال کے لئے یو اے پی ا ے جیسی سخت ترین دفع کے تحت بین کرنے کے بعد سرکاری مشینری الزام کے شواھد جمع کرنے میں مشغول ہو گئی-
سوال اس بات کا نہیں کہ پی،ایف،آئی کیوں بین کی گئ،
سوال اس بات کا ہے کہ پی ایف آئی ہی کیوں بین کی گئ؟
کیا اس طرز پرچلنے والی درجنوں جعفرانی تنظیموں پر کسی نے کاروائی کی؟
جس نے ملک کی سالمیت کے لئے بار بار خطرات پیدا کئے، جس نے مشتعل نعروں سے لوگوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی،بستیاں جلا دی گئیں ،گھر اجاڑ دییے گیے،
دہشت گردی کی تعریف یہ ہے کہ کوئی بھی انسان کسی بھی انسان کو ڈرا دھمکا کر اسکا مال لوٹ لے،اس کے مکان جلا دے، اس پر لاٹھیاں برسائے یہ سب کے سب افعال دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں،
دہشت گرد چاہے ملک کے باہر کا ہو یا ملک کے اندر کا، دونوں سے خطرہ ہے، اور حکومت دونوں کے ساتھ وہی سلوک کرے جو قانون میں طے پایا گیا ہے،
لیکن ایک ہی جرم کی دو الگ الگ سزائیں کہیں نہ کہیں مخصوص لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی ایک سازش و پہل ہے،
میں پی،ایف،آئی کے بارے میں اتنا نہیں جانتا جتنا حکومت جانتی ہے،
لیکن صرف پی ایف آئی ہی پر پابندی لگاکر کہیں انتخابی سفر کی تیاری کا ایک حصہ تو نہیں،

پی،ایف،آئی ایک حساس تنظیم تھی،ہمیشہ مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتی تھی،خاص طور پر حکومت سے اپنے مطالبات و حقوق کے لئے احتجاج میں پیش پیش رہتی تھی،
تعلیم کے میدان میں مسلم نوجوانوں کی رہنمائی کرتی تھی،
یہ سب کام چھوڑ کر کب دہشتگردی میں مبتلا ہو گئی مجھے پتہ نہیں،
قصورواروں کو قانون سزا دے ،لیکن قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہییے، چاہے وہ پی،ایف،آئی ہو یا آر،ایس،ایس یا دیگر تنظیمیں، جو قانون کے خلاف کام کر رہی ہیں،یاکریں سب کو بین کرنا چاہئے ،
صرف پی،ایف،آئی ہی پر پابندی کیوں؟
اس طرز پر چلنے والی تمام جعفرانی تنظیموں پر بھی پابندی عائد ہونی چاہییے
دو مراحل کی ملک گیر چھاپہ ماری اور 240 سے زیادہ افراد کی گرفتاری کے بعد مرکز نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کر دی۔
اور الزام یہ کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ تنظیموں یا محاذوں کو دہشتگردی میں شامل ہونے کی وجہ سے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت فوری طور پر ’کالعدم تنظیمیں‘ قرار دیا گیا ہے۔

حکومت نے پی ایف آئی پرسیمی ،جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی) اور اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کے ساتھ روابط کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی عائد کی ہے۔ آل انڈیا امام کونسل سمیت 8 دیگر تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ ادارے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو کہ ’ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں‘ اور ان مین نظم و نسق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی صلاحیت ہے۔نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ ادارے سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور سیاسی تنظیم کے طور پر کام کرتے ہیں لیکن وہ معاشرے کے ایک خاص طبقے کو بنیاد پرست بنانے کے خفیہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔خیال رہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی تشکیل 17 فروری 2007 کو جنوبی ہندوستان میں تین مسلم تنظیموں کے انضمام سے ہوئی تھی۔ پی ایف آئی کا دعویٰ ہے کہ وہ 23 ریاستوں میں سرگرم ہے۔
پاپلر فرنٹ آف انڈیا کو اس لئے بین کر دیا گیا کہ وہ ملک دشمن سیاسی جماعت ہے-