از:مولانا محمدشمیم احمدنوری مصباحی

خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سیرت اور آپ کی حیاتِ بابرکت میں پیش آنے والے حیرت انگیز واقعات میں اللہ تعالی نے انسانوں کے لئے عبرت اور نصیحت کے بے شمار پہلو رکھے ہیں، سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی چھوٹا بڑا واقعہ ایسا نہیں ہے جس میں رہتی دنیا تک کے لئے انسانوں اور بالخصوص مسلمانوں کو پیغام و سبق نہ ملتا ہو اللہ تعالی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر مبعوث فرمایا اور آپ کی ذات کو انسانوں کے لئے

نمونہ قرار دیا، جس کو دیکھ کر صاف و شفاف آئینہ میں صبح قیامت تک آنے والے لوگ اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں اور اپنے شب و روز کو سدھار سکتے ہیں، الجنھوں اور پریشانیوں میں راہ عافیت تلاش کرسکتے ہیں، آلام و مصائب کے دشوار گزار حالات میں قرینۂ حیات پاسکتے ہیں، یورشِ زمانہ سے نبرد آزمائی اور فتنہ و فساد کے پر خطر ماحول میں حکمت و تدبر کے ذریعہ منزل تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ غرض یہ کہ سیرت کا کوئی واقعہ اور کوئی پہلو ایسا نہیں کہ جس میں مسلمانوں کے لئے ان گنت نصائح نہ ہوں۔ چنانچہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حیرت انگیز واقعات میں سے واقعۂ معراج بھی ہے،جو بہت ہی مشہور ومعروف ہے ۔اسے علمائے اسلام نے نہایت تفصیل سے تحریر فرمایا ہے اور اکثر واقعہ تفسیرِ قرآن کریم اور صحیح احادیث نبویہ میں موجود ہے۔اس سارے واقعہ سے دورِ حاضر کے مسلمانوں کو کیا سبق ملتا ہے ؟اور اِس واقعہ کو مدنظر رکھ کر آئندہ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے ،یہ سوالات نہایت اہم ہیں-
عربی لغت میں ’’معراج‘‘ ایک وسیلہ ہے جس کی مدد سے بلندی کی طرف چڑھا جائے اسی لحاظ سے سیڑھی کو بھی ’’معراج‘‘ کہا جاتا ہے۔ (ابن منظور، لسان العرب، ج2، ص322)یہ واقعہ جو اصطلاحا ’’معراج‘‘ اور ’’اسراء‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔

 

حدیث اور سیرت کی کتابوں میں اس واقعہ کی تفصیلات بکثرت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہیں جن کی تعداد 25 تک پہنچتی ہے۔ ان میں سے مفصل ترین روایت حضرت انس بن مالک، حضرت مالک بن صَعصَعہ، حضرت ابو ذر غفاری اور حضرت ابو ہریرہ رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں۔ ان کے علاوہ حضرت عمر، حضرت علی، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابو سعید خدری، حضرت حذیفہ بن یمان، حضرت عائشہ اور متعدد دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم نے بھی اس کے بعض اجزاء بیان کیے ہیں
جو تاریخ انسانی کا نہایت محیرالعقول اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بے مثال معجزہ ہے اللہ تعالی نے اپنے نبی سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات ہی کے کچھ حصے میں جسم و روح کے ساتھ، بیداری کی حالت میں عالم بالا کی سیر کرائی اور اپنے قرب کا اعلی ترین مقام عنایت فرمایا، جنت و جہنم کا مشاہدہ کروایا، نیکوں اور بدوں کے سزا و جزا کا معائنہ کروایا، نبیوں سے ملاقات ہوئی، ہر جگہ آپ کی عظمت و رفعت کا چرچہ کروایا، رحمتوں کی بارش فرمائی اور انعامات و الطاف سے خوب نوازا اور امت کے لئے عظیم الشان تحفہ ’’نماز‘‘ کی شکل میں عطا کیا، اور قیامت تک کے لئے انسانوں کو اپنے معبود اور خالق سے رابطہ کرنے اور اپنے مالک سے راز و نیاز کرنے کا سلیقہ بخشا۔ واقعۂ معراج بے شمار سبق آموز پہلوؤں اور عبرت خیز واقعات کا مجموعہ ہے۔
اس واقعۂ معراج کی روشنی میں ہمارے لئے موجودہ عالمی حالات میں بھی کئی ایک نصیحت آموز ہدایات ملتی ہیں جس کے ذریعہ گرد و پیش میں چھائے ہوئے تاریک ماحول اور ظلم و ستم کی اندھیری رات میں ہم چراغ ایمان کو فروزاں کرسکتے ہیں اور مایوسی و ناامیدی کی گھٹا ٹوپ تاریکی میں امید کی شمع روشن کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں واقعۂ معراج کے پس منظر کو ذہنوں میں تازہ کرنا پڑے گا اور ان حالات کی چیرہ دستیوں کو دیکھنا ہوگا جس کے بعد یہ ایک عظیم الشان سفر کروایا گیا-
ہمیں چاہییے کہ ہم آج جہاں معجزہ معراج النبی کا جشن منائیں وہیں لوگوں کو اس کے جامع پیغام کو اپنانے کی تاکید وتلقین کریں۔کیونکہ جس امت کے رسول معراج کی بلندیوں تک پہنچے اس امت کو پستیوں کا قیدی نہیں بنایا جاسکتا۔معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے سے امت کو بلندیوں کی طرف پرواز کرنے کا سبق ملتا ہے۔امت مصطفیٰ کی معراج اطاعت مصطفیٰ ؐمیں موجودہے۔جو عرش کی بلندیوں سے ساری کائنات کا مشاہدہ کر رہے تھے ان کا دیا ہوا نظام اور ضابطۂ حیات ہی سب سے جامع اور کامل ترین ہوسکتا ہے۔آپ کی وسعتِ نگاہ نے ہر خطے اور ہر صدی کے مسائل کا حل عطا فرمایا ہے۔معراج مصطفی نظام مصطفی کامل ہونے کی دلیل ہے۔معجزۂ معراج سے پتہ چلتا ہے کہ دینی احکام اور دنیاوی امور کے لحاظ سے کوئی شخص بھی علوم مصطفی

 

کے ہم پلہ نہیں۔معراج کا جشن منانا بہت بڑی سعادت مندی ہے۔معجزہ معراج کے مطالعہ سے نسل نو کیلئے انکشافات کی راہیں کھلتی ہیں۔معراج کی رات کے مشاہدات نبوی میں امت کیلئے فکر آخرت کے بہت بڑے بڑے اسباق موجود ہیں۔سفرِ معراج میں دو مسجدوں کا ذکر واضح کر رہا ہے کہ امت کے دل میں مسجد کا شوق کس قدر ہونا چاہیے۔
اور حضور کے معراج سےواپسی پر اللّٰہ وعزوجل کی طرف سے نمازوں کاتحفہ ہم سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اس تحفہ کی قدر کرتے ہوئے نمازوں کی پابندی کریں-
اللہ تعالیٰ ہمیں جملہ اوامرشرعیہ بالخصوص نمازپنجگانہ باجماعت کی ادائیگی کی توفیق بخشے-آمین