حسب دستور سابق مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف،باڑمیر،راجستھان” کی عظیم الشان “غریب نوازمسجد” میں 26شوال المکرم 1444 ہجری مطابق 17 مئی 2023 عیسوی بروز چہارشنبہ انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ “جشن افتتاح بخاری شریف” کا پروگرام منعقد ہوا-

اس پروگرام کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی،بعدہ یکے بعد دیگرے دارالعلوم کے کئی خوش گلو طلبہ نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت خوانی کاشرف حاصل کیا-پھر دارالعلوم کے نائب صدرالمدرسین حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نے سندھی زبان میں بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں بہت ہی عمدہ انداز میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا- پھر طلیق اللسان حضرت مولانا محمدحسین صاحب قادری انواری نے بالاختصار درس بخاری کی عظمت واہمیت پر روشنی ڈالنے کے ساتھ اس پروگرام میں تشریف لائے سبھی حضرات کا شکریہ ادا کیا اور حافظ احادیث کثیرہ حضرت مولانا مفتی محمدشعیب صاحب اکبری سابق شیخ الحدیث دارالعلوم فیض اکبری لونی شریف کو افتتاح بخاری شریف کروانے کے لیے مدعو کیا-آپ نے اولاً اپنے خطاب میں حضرت امام بخاری کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بخاری شریف کی جمع وترتیب کی کیفیت وغیرہ پر عمدہ اورمعلوماتی خطاب کیا-
پھر آپ نے طلبۂ فضلیت کو “افتتاح بخاری” کی اس تقریب میں بخاری شریف کی پہلی حدیث کادرس دیتے ہوئے کہاکہ “صحیح بخاری شریف دیگر تمام کتابوں پر اس وجہ سے فائق ہے کہ اس میں امام بخاری نے نہایت محتاط طریقہ پر اعلیٰ درجہ کی صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں اور بعد کے محدثین نے ان احادیث کو جانچا تو صحیح پایا۔ امام بخاری نے خوب شہرت و مقبولیت حاصل کی، ان کے ہم عصروں حتی کہ ان کے شیوخ تک نے ان کا اعتراف کیا، ان کے بعد کے علما نے حدیث و علوم حدیث میں ان کی امامت کا لوہا مانا،یہاں تک کہ انھیں امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے یاد کیا گیا۔
صحیح بخاری کا اصل نام «الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ» ہے جو «صحیح البخاری» کے نام سے مشہور ہے، یہ کتب احادیث میں سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے، اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے 16 سال کی مدت میں بڑی جانفشانی,عقیدت واحترام اور عرق ریزی واہتمام کے ساتھ لکھا ہے،اس کتاب کو انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔محدثین کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے اور اسے حدیث پاک کی چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے، خالص صحیح احادیث میں لکھی جانی والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے،اسے قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب کا درجہ حاصل ہے اسی طرح صحیح بخاری کا شمار کتب الجوامع میں بھی ہوتا ہے، یعنی ایسی کتاب جو اپنے فن حدیث میں تمام ابواب عقائد، احکام، تفسیر، تاریخ، زہد اور آداب وغیرہ پر مشتمل اور جامع ہو۔ موصوف نے مزید کہا کہ :اس کتاب نے امام بخاری کی زندگی ہی میں بڑی شہرت و مقبولیت حاصل کر لی تھی، بیان کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو تقریباً ستر ہزار سے زائد لوگوں نے اُن سے پڑھا اور سماعت کی، اس کی شہرت اسی زمانہ میں عام ہو گئی تھی، چنانچہ بے شمار کتابیں اس کی شرح، مختصر،تعلیق، مستدرک، تخریج اور علومِ حدیث وغیرہ پر بھی لکھی گئیں، یہاں تک کہ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ امام بخاری کے زمانے میں ہی اس کی شروحات کی تعداد بیاسی (82) سے زیادہ ہو گئی تھی۔
حضرت امام بخاری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت تھی اور وہ اس سے ظاہر ہے کہ امیرالمومنین فی الحدیث حضرت امام بخاری نے اپنی پوری زندگی اتباع سنت اور احادیث نبویہ کی تحقیق وتفتیش اور پھر تدریس و اشاعت میں صرف کی،آپ کاقوت حافظہ نرالا اور غیرمعمولی تھا،آپ کو “جبل الحفظ” کہاجاتا تھا،استاد سے جو حدیث سنتے یا کسی کتاب پر نظر ڈالتے وہ آپ کے حافظہ میں محفوظ ہوجاتی تھی،علم حدیث کے ساتھ آپ دیگر کئی علوم وفنون کے ماہرتھے.”
ساتھ ہی ساتھ آپ نے دارالعلوم انوارمصطفیٰ کی عمدہ کارکردگی اور اس کی تعمیر وترقی پر دارالعلوم کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کو مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ اپنی دعاؤں اور حوصلہ افزاکلمات سے نوازا-
صلوٰة وسلام،اجتماعی فاتحہ خوانی اور نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ مجلس سعید اختتام پزیر ہوئی-
رپورٹ:محمدشمیم احمدنوری مصباحی
ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر[راجستھان]