بندگان خدا کو دین وشریعت کا پیغام پہنچانا اور انہیں اللہ سے جوڑنا اولیاء اللہ کا اصل مشن:سیدنوراللہ شاہ بخاری

آچارانیوں کی ڈھانی،اندروڑ میں حضرت مخدوم نوح سرور کی یاد میں جلسہ

(باڑمیر،راجستھان[پریس ریلیز])یقیناً کسی بھی بزرگ کی یاد منانے اور ان کو ایصالِ ثواب وبلندئِ درجات کی دعا کرنے کے لئے ان کے مُحبّین ومریدین اور معتقدین وغیرہ کا ان کے نام سے منسوب محافل ومجالس کا انعقاد کرنا اور ایسی مجالس میں ذکرُاللّٰہ ، نعت خوانی اورقرآنِ پاک کی تلاوت،علمائے کرام کے ذریعہ وعظ ونصیحت اور اللہ ورسول کے احکام وفرمودات اور بزرگان دین کے احوال پر مشتمل بیانات اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو جو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے وہ بلاشبہ جائز و مستحسن ہے-
کیونکہ اس طرح سے بزرگان دین کی یادگیری کرنے کا اصل مقصد ان کو ایصال ثواب کرنے کے ساتھ ایسی مجالس خیر کے ذریعہ لوگوں تک اللہ ورسول اور بزرگان دین کے پیغامات کو پہنچانا اور لوگوں کو دین وشریعت کے قریب کرنا،اور لوگوں کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنا ہوتاہے-
مذکورہ خیالات کا اظہار 31 مئی 2022 عیسوی سہ شنبہ کو آچارانیوں کی ڈھانی،اندروڑ،باڑمیر میں سروری جماعت وجملہ مسلمانانِ اہلسنت کی طرف سے حضرت مخدوم شاہ لطف اللہ المعروف مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس میں مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور “خانقاہ عالیہ بخاریہ” سہلاؤشریف کے سجادہ نشین نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے کیا-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے بالاختصار حضرت مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کے حالات زندگی کو بھی کچھ اس طرح بیان فرمایا کہ آپ حضرات نے جس بزرگ کی یاد میں اس محفل کا انعقاد کیا ہے وہ حضرت مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ ہیں جن کا شمار بلاشبہ ارضِ سندھ کے مشہور وبزرگ صوفیاء میں ہوتا ہے۔
آپ کااسمِ گرامی لطف اللہ اور لقب مخدوم نوح سرور اور والد کا نام حضرت نعمت اللہ شاہ ہے۔آپ کا سلسلۂ نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جاملتا ہے۔آپ کے جدِ اعلیٰ شیخ ابوبکر بوبک (ضلع دادو) کے مقام پر آباد ہوئے۔
حضرت مخدوم نوح سرور کی ولادتِ باسعادت 27 رمضان المبارک 911ھ بروز جمعہ مبارکہ صوبۂ سندھ کے موجودہ مٹیاری ضلع کے شہر وتعلقہ ہالا میں ہوئی۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو علمِ لدنی سے مالا مال فرمایا تھا۔ آپ کا شمار سندھ کے سرکردہ اولیاء کرام میں ہوتا ہے۔ ہر شخص سے اس کے حسبِ حال خود ہی گفتگوکا آغاز فرماتے اور برمحل قرآنی آیات سے استدلال فرماتے۔قرآن مجید کے معانی و مطالب اس انداز سے بیان فرماتے کہ جید علماء کرام بھی دم بخود رہ جاتے۔بزرگانِ دین کے احوال و آثار کا ذکر ایسے پر تاثیر انداز میں فرماتے کہ سامعین کو رجوع الی اللہ کی دولت حاصل ہوجاتی۔
آپ کی کرامات بچپن ہی سے ظاہر ہوگئی تھیں جن سے آپ کا مادر زاد ولی ہونا ثابت ہوگیا۔ منقول ہے کہ پیدائش کے ساتویں روز قریبی مسجد سے اذان کی آواز آئی، آپ جھولے میں آرام کررہے تھے، جب اذان ختم ہوئی آپ نے بزبانِ فصیح کہا: نعم : لا الہ الا اللہ ولا نعبد الا ایاہ مخلصین لہ الدین

ایک مرتبہ حضور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں سے ایک صاحب حاضرِ خدمت ہوئےاور کہا کہ میں آپ کو خلافت دینے اور فائدہ پہنچانے کے لئے آیا ہوں، میں علم کیمیا بھی جانتا ہوں اگر آپ کہیں تو میں آپ کو کیمیا بھی سیکھا سکتا ہوں، جو شاید کسی وقت آپ کے کام آئے۔ آپ نے فرمایا: جس روز سے بارگاہِ نبویﷺ سے مشرف ہوا ہوں دنیا کی ہوس دل سے نکل گئی ہے، یہ کہ کر ایک درہم منگوایااس پر مٹی ملی تو وہ بالکل کھرا سونا بن گیا۔

مخدوم نوح سرور علیہ الرحمہ ستاسی سال کی عمر میں27 ذو القعدہ 988ھ/بمطابق 2 جنوری 1581ء کو واصل الی اللہ ہوئے۔ آپ کا مزارِ پرانوارہالہ کندی میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
حضرت نوح سرور علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات پر بالاختصار روشنی ڈالنے کے ساتھ آپ نے سبھی شرکاء جلسہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دنیا میں جتنے بھی اللہ کے نیک بندے یا اولیاءاللہ گذرے ہیں ان کا اصل مقصد اور مشن بندگان خدا کو اللہ سے جوڑنا،دین اور شریعت کے احکام کو پہنچانا اور شریعت اسلامیہ پر لوگوں کو کاربند ہونے کی تاکید وتلقین کرنا ہی رہا ہے- اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہیے کہ ہم بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں یہی بزرگان دین کے ناموں سے محافل کے انعقاد کا اصل مقصد بھی ہے-
آپ کے خطاب سے قبل ریوڑی، باڑمیر کے حضرت مولانا محمد پٹھان صاحب سکندری نے “نماز اور اولیائے کرام” کے عنوان پر بہت ہی ناصحانہ اور تفصیلی وخصوصی خطاب کیا جب کہ خصوصی نعت ومنقبت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت قاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھپورنے حاصل کیا-نظامت کے فرائض طلیق اللسان حضرت مولانا محمدحسین صاحب قادری انواری نگراں شاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ نے بحسن وخوبی انجام دیا-
اس دینی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل علمائے کرام شریک ہوئے-ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،مولانا باقرحسین صاحب قادری انواری،مولانافیروز رضارتن پوری، مولاناعطاؤالرحمٰن صاحب قادری سمیجا بیجل کاپار،مولانا محمدحمزہ قادری نوہڑی سولنکیا،قاری ارباب علی قادری انواری،مولانا سرپنچ فتح محمد انواری،مولانانہال الدین انواری آساڑی،مولانا محمدعرس سکندی انواری وغیرہم-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر جلسہ اختتام پزیر ہوا-

رپورٹ:حبیب اللہ قادری انواری
آفس انچارج:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر[راجستھان]