اللہ تعالیٰ کی رضاکی خاطر مسلمان حصول جنت کے لیے کیا کرے؟

✒از: محمّد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

اللہ تعالیٰ کی رضا اورجنت حاصل ہونے کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے”لاَاِلٰہ اِلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ” یعنی اللہ ورسول اور دیگر بنیادی واہم معتقداتِ ضروریہ دینیہ پر صحیح معنوں میں ایمان لائے پھر بقدر ضرورت دین کے احکام معلوم کرنے اورسیکھنے کی فکر کرے-

 

 

 

پھر کوشش کرے کہ اللہ وحدہ لاشریک کےجملہ فرائض اوربندوں کے حقوق اورآداب واخلاق کے بارے میں اسلام کی جو تعلیمات اوراللہ ورسول کی طرف سے جو احکام ہیں ان کی فرماں برداری کرے اورجب کبھی کوتاہی اورنافرمانی ہوجائے تو سچے دل سے اللہ عزوجل سے توبہ واستغفار کرے اورمعافی مانگے۔
اور آئندہ کے لیے اپنی اصلاح کی کوشش کرے اوراگر کسی بندے کا قصور ہوجائے اوراس پر کوئی ظلم و زیادتی ہوجائے تو اس سے معافی چاہے یااس کا بدلہ اورمعاوضہ دے کرحساب بیباق کرے-

اسی طرح کوشش کرے کہ دنیا کی ہرچیز سے زیادہ محبت اللہ عزّوجل کی،اللہ کے رسولﷺ کی اور اس کے دین کی ہو،اورہرحال میں پوری مضبوطی کے ساتھ دین پر قائم رہے-
اور دین کی دعوت اورخدمت میں ضرور کچھ حصہ لے یہ بہت بڑی سعادت اورانبیاء علیہم السلام کی خاص وراثت ہے اورخاص طورسے اس زمانہ میں اس کا درجہ دوسرے نفلی عبادتوں سے بدرجہازیادہ ہے اور اس کی برکت سے خود اپنا تعلق بھی دین سے اور اللہ ورسول [جلّ جلالہ/صلی اللہ علیہ وسلم] سے بڑھتا ہے۔

رزق حلال کھانے کااہتمام کرے اور حرام سے بچتارہے-

نوافل میں اگرہوسکے توتہجد کی عادت ڈالنے کی کوشش کرے اس کی برکتیں بے انتہا ہیں تمام گناہوں سے خاص کر کبیرہ گناہوں سے ہمیشہ بچتارہےجیسے:زنا،چوری،جھوٹ، شراب نوشی،معاملات میں بددیانتی وغیرہ۔

بیوہ،یتیموں، مسکینوں غریبوں ومحتاجوں اور سبھی ضرورت مندوں کاخاص خیال رکھے،اور جہاں تک ہوسکے ان کی مددکرنے کی کوشش کرے-

 

 

 

 

روزانہ کچھ ذکر کا بھی معمول مقرر کرلے، اگرفرصت زیادہ نہیں ہوتی ہو،تو کم سے کم اتنا ہی کرے کہ صبح شام سو سو دفعہ یا جتنی دفعہ یومیہ ہوسکے (مگر طاق عدد ہوتو زیادہ بہتر ہے) کلمۂ تمجید
(سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُللّٰہ وَلاَالٰہَ اِلاَّاللہ وَاللہُ اَکْبَر)،یاصرف سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ اوراستغفار(أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ،یا صرف أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ)
اوردرود شریف زیادہ سے زیادہ وردِ زبان رکھا کرے-

کچھ معمول قرآن شریف کی تلاوت کا بھی مقرر کرلے اور پورے ادب اورعظمت کے ساتھ پڑھا کرے، ہرفرض نماز کے بعد اورسوتے وقت تسبیحات فاطمہ(سبحان اللہ ۳۳دفعہ،الحمدللہ ۳۳ دفعہ، اللہ اکبر ۳۴ دفعہ) پڑھاکرے جو لوگ اس سے زیادہ کرنا چاہیں وہ اللہ کے کسی ایسے بندے سے رجوع کرکے مشورہ کرلیں جواس کا اہل ہو-
اور آخری بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اللہ کے صالح بندوں سے تعلق اورمحبت اوران کی صحبت اس راہ میں اکسیر ہے اگر یہ نصیب ہوجائے تو باقی چیزیں خود بخود پیدا ہوجاتی ہیں۔
اللہ عزّوجل ہم سبھی مسلمانوں کواوامرِ دینیہ پر عمل پیرا ہونے اور منہیات سے پرہیز کی توفیق سعید بخشے-(آمین)